Posts

Showing posts from March, 2018

وہ دِن بہت اچھے تھے

وہ دِن بہت اچھے تھے جب میں چھوٹا بچہ تھا۔ چوںکہ میرا ننیال اور ددیال دونوں ایک ہی گاؤں کے تھے تو کبھی نانی کے گھر کبھی دادی کے پاس بس ایسے ہی سارا دن گزر جاتا۔ گلی کے ایک طرف جہاں نانا ابو کا گھر تھا  میں سب کو  مامو اور خالہ بُلاتا اور دوسری طرف جہاں دادا ابو کا گھر تھا میں سب کو چاچو اور پھوپو بُلاتا تھا۔  صُبع کا ناشتہ نانی کے ہاتھ کا ہوتا تھا، نانی تندور کی روٹی پہ مکھن لگا کر کھلاتی اور اِس کے بعد سارا دِن بھوک نہ لگتی۔ گھر میں کبھی مہمان آجاتے تو ہمیں نئے کپڑے پہنا کر امی سُرمہ لگا دیتیں اور ساتھ ہی یہ ہدایت بھی کرتیں کہ مہمانوں کے سامنے زیادہ بولنا نہیں۔ اور مہمانو کے چلے جانے کے بعد اکسر ہماری کلاس ہوتی کیونکہ چُپ رہنے والے تو ہم تھے نہیں۔ پھر ایک دن ابو جی نے ساتھ والے گاؤں کے سرکاری سکول میں مجھے داخل کروا دیا اور میں دوستوں کے ساتھ سکول جانا شروع ہو گیا۔ گھر سے امی ایک کپڑے میں روٹی باندھ دیتیں جو میں دوپہر کو اپنے دوستوں کے ساتھ مل بانٹ کر کھا لیتا، جاتے ہوئے ناشتہ نانی کے ہاتھ کا کرتا اور ایسےپورا دِن گزر جاتا۔ ہمیں آنے والے کل کی کوئی فکر نہ تھی، استاد کی مار ہمارے لیے