آدھے اھورے خواب
ہم اکسر اِس بات کا رونا روتے ہیں کہ ہمیں زندگی میں وہ سب کچھ نہیں مِلا جس کی ہمیں خواہش تھی، یا جو ہمیں مِلنا چاہئے تھا۔ لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ شاید یہ رونا بلکل فضول ہے۔ شاید ہمیں کسی چیز سے محرومی جیسی نعمت کا اندازہ ہی نہیں! زرا سوچیں! اگر آج ہماری تمام خواہشات پوری ہو جایں، یا ہمیں وہ سب کچھ مِل جائے جو ہم چاہتے ہیں، تو کیا ہو گا! شاید ہماری زندگی اُس ٹھہرے ہوئے پانی کی طرح ہو جائے گی جو اگر زیادہ دیر تک ٹھہرا رہے تو اُس میں بدبو اور کیڑے پیدا ہو جاتے ہیں! وہ آگ جو آج ہمارے اندر لگی ہوئی ہے کہ زندگی میں کچھ کرنا ہے شاید وہ بھی دھیمی پڑ جائے! وہ مقصد جو ہم نے اپنی زندگی کو دے رکھا ہے شاید وہ مقصد بھی ختم ہو جائے! اور عین ممکن ہے کہ وہ خواہشات یا خواب جن کی تکمیل ہم چاہتے ہیں تو اُن کے پورا ہونے پہ اُن کا نتیجہ ہماری سوچ سے یکسر مختلف ہو! اس لیے کچھ خوابوں کا ادھورا رہنا بہت ضروری ہے!۔ بحثتِ نفسیاتی علوم کے طالب علم کے میرا اُن تمام نفسیاتی نظریات سے بھی تھوڑا سا اختلاف ہے جو اِس بات پر زور دیتے ہیں کہ انسان کی ضروریات و خواہشات جس قدر دوسروں سے اچھے طریقے پوری ہوں گی اُس