خوشی کے نام ایک خط

 خوشی!۔ Dear 
              السلام علیکم!۔       
                         
آپ کا میرے ساتھ رہنا میرے لیے کسی پاپڑ بیلنے سے کم نہیں ہے۔ جب آپ میرے ساتھ ہوتی ہو تو مجھے زندگی کی بہت ساری تلخ حقیقتوں کو لے کے منفی رویہ اپنانا پرتا ہے، ایسی تمام حقیقتیں جو مجھے دُکھ اور مایوسی کی طرف لے کر جاتی ہیں! بہت مشکل ہے کہ تم ہمیشہ میرے ساتھ رہو، بہت مشکل ہے کہ ہمارا ساتھ ایسے ہی بنا رہے! بہت مشکل ہے کہ میں دُکھ اور مایوسی کے خلاف ایسے ہی منفی رویہ اپنائے رکھوں! عین ممکن ہے کہ یہ ایک دِن مجھ پہ حاوی ہو جائیں! تم بھی شاید کہیں دُور کھڑی یہ تماشہ دیکھ رہی ہو گی اور شاید میرے بُلانے پہ بھی نہیں آؤگی!۔
لیکن شاید اِتنا مشکل بھی نہیں ہے کہ ہم یونہی ساتھ ساتھ چلتے رہیں شاید اگر ہم تھوڑی سی کوشش کریں تو ایسا ممکن ہے! اگر میں ماضی کی طرف ایک نظر دوڑاؤں تو ہم اکثر اُن کاموں میں ساتھ تھے جب میں بغیر کسی غرض کے کسی کے کام آیا۔ ہم تب بھی ساتھ تھے جب میں کسی وجہ کے کسی کی مدد کا سبب بنا۔ اور ہاں! اور شاید ہم تب بھی ساتھ تھے جب کبھی میں نے  سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر خالصتاً اپنی ذات کے لیے کوئی کام کیا! بس ایک ڈر ہے! کہ کہیں تُم گُم نہ ہو جاؤ! بس یوں ہی ساتھ رہنا!۔

آپ کا دوست: فیصل شہزاد(ابنِ امن)۔

Comments

Popular posts from this blog

آدھے اھورے خواب

تبدیلی

وہ دِن بہت اچھے تھے