لاہور

لاہور کا شمار پاکستان کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے۔ یہ زندگی سے بھرپور، تاریخی اور ایک پُر اسرار شہر ہے۔ یہ وہ شہر ہے جس میں آپ کو ہر طرح لوگ دیکھنے کو میلیں گے۔ یہ وہ شہر ہے جس میں صبح کے وقت ٹریفک سِگنل پہ آپ کو مزدوری کی غرض سے کھڑے لوگ مِلیں گے، تاکہ اُنہیں اپنے ضروریاتِ زندگی کے لیے اپنی عزتِ نفس کا سودا نا کرنا پڑے، اُنہیں کسی کے آگے ہاتھ نا پھیلانے پڑیں۔ پھر اُسی ٹریفک سگنل پہ سارا دن اپنی عزتِ نفس کو بالائے طاق رکھتے ہوے آپ کو بھیک مانگتے لوگ نظر آئیں گے۔ اور اکسر اوقات آپ کو اُسی سِگنل پر رات گئے کچھ عورتیں اور خواجہ سراء بھی مِل آجائیں گے جو اپنی چند ضروریاتِ زندگی کو پورا کرنے کے لیے اپنی عزتِ نفس اور جسم دونو کا سودا کرنے پر مجبور کھڑے نظر آتے ہیں۔ جو کہ اس شہر کی پُر اسراریت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ یہاں پر رہتے ہوے آپ کا ہر طرح کے لوگوں سے سامنا ہو گا۔ آپ کو ایسے لوگ بھی ملیں گے جو انتہائی خودغرض ہوں اور ایسے لوگ بھی نظر آئیں گے جنہوں نے اپنی زندگی اِنسانیت کے لیے وقف کر کھی ہو۔
اگر لاہور کی بات کی جائے اور لاہور کے کھانوں کی بات نہ کی جائے تو بات ادھوری رہ جائے گی۔ لاہور کھانوں کا مرکز ہے اور یہاں کے کھانے اپنی مثال آپ ہیں۔ یہاں بھی آپ کو ہرطرح کے کھانے کے مراکز دیکھنے کو ملیں گے، ایسے کھانے کے مراکز جہاں آپ کو پانی کی ایک بوتل  کے لیے 150 روپے ادا کرنے پڑیں سے لے کر ایسے مراکز تک جہاں غریب لوگوں کو روزنہ 3 ٹائم کا کھانہ بلکل مفت کھلایا جاتا ہے۔ چند روز پہلے میرا ایک ایسے ہوٹل میں بھی جانا ہوا جو وہاں سے جو کماتا ہے وہیں غریب غرباء کو کھلا دیتا ہے۔ یہ ہوٹل ٹیمپل روڑ پہ ’’لنگر کھانہ‘‘ کے نام سے موجود ہے یہ ہوٹل اپنے بیسمنٹ سمیت 3 منزلہ امارت پر مشتمل ہے۔ سب سے اُپر والی منزل پر کھانا تیار کیا جاتا ہے نیچے کی منزل پر یہ کھانا اُن لوگوں کے لیے ہوتا ہے جو کھانا خرید کر کھانے کی استطاعت رکھتے ہیں۔ بیسمنٹ میں یہی کھانا غرباء کے لیے بلکل مفت میسر ہوتا ہے۔ 
یہ وہ شہر ہے جو تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے۔ یہ وہ شہر ہے جہاں قراردادِ پاکستان پیش کی گئی جو آگے چل کر پاکستان کے وجود میں آنے کا موجب بنی۔ یہ وہ شہر ہے جہاں داتا علی ہجویری جیسے نامور بزرگِ دین مدفن ہیں جن کی کتاب ’’کشف المہجوب‘‘ تصوف میں اپنی مثال آپ ہے۔ یہ وہ شہر ہے جہاں علامہ اقبالؒ جیسے شاعرِ مشرق مدفن ہیں۔ یہاں آپ کو مسجد وزیر خان، شاہی قلعہ اور بادشاہی مسجد جیسے بےشمار تاریخی مقامات دیکھنے کو مِلیں گے۔ پنجابی کی ایک مثال ہے ’’لہور لہور اے‘‘ مطلب لاہور، لاہور ہے لاہور جیسا اور کوئی شہر نہیں۔ بے شک لاہور اپنی مثال آپ ہے۔ اور یہاں کے لوگ زندا دِلانِ لاہور ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

آدھے اھورے خواب

تبدیلی

وہ دِن بہت اچھے تھے